do_action( 'acm_tag', '728x90_leaderboard' );

Wednesday, July 5, 2017

نظم

ہے ہندوستاں میرے ابَّا کا گھر
قدم حضرت آدم نے رکھّا یہیں پر

یہاں حکمراں ہو کے گزرا ہے اکبر
یہیں پر ہے مدفون صوفی، قلندر

یہاں میر، غالب،  و اقبال گزرے
یہیں ادباء، شعراء، و دانشور گزرے

یہ علماء و حفّاظ کی سرزمیں ہے
یہ چشتی، قطب و رضا کی زمیں ہے

یہیں پر ہے انمول مرمر کا تاج
نشانِ محبت کا ہر دل پے راج

یہیں سے اک چھوٹا سا اردو کا پودہ
تناور درخت بن کے دنیا میں ابھرا

یہاں خان اشفاق و ٹیپو کا خوں ہے
وطن سے محبت کا اعلیٰ جنوں ہے

مگر شر پسند ہم سے ہر دم یہ کہتے
کہیں اور جاؤ یہاں تم کیوں رہتے

سنو اے شریروں!  میں کہتا ہوں اکثر
ہے ہندوستاں میرے ابَّا کا گھر

محسن یاسین
Contact: +919822269031


No comments:

Post a Comment